۳ آبان ۱۴۰۳ |۲۰ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 24, 2024
علامہ جواد نقوی

حوزہ/ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ نے کہا کہ یہ ادارہ درحقیقت مجرمین کی پناہ گاہ بن چکا ہے۔ اس کی حیثیت ایک ایسے پلیٹ فارم کی ہے جہاں عالمی طاقتیں اپنے ظلم کو قانونی جواز دلوانے کے لیے اکٹھی ہوتی ہیں۔ یہ ایک عالمی استعماری ہتھیار ہے جو انصاف کا نام لے کر ظالموں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے 24 اکتوبر، یوم اقوام متحدہ کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 76 سال قبل اقوام متحدہ کی پہلی قرارداد کے بعد صورتحال میں نہ صرف بہتری کی کوئی علامت نظر نہیں آتی، بلکہ اس میں تشویشناک حد تک خرابی آئی ہے۔ عوام کی حالت روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے، اور ان پر ہونے والے مظالم کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ جیسا ادارہ ظالموں کو پناہ فراہم کرنے اور مظلوموں کو مزید کمزور کرنے کے لیے ہی بنایا گیا ہے۔ اس کا وجود انصاف کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، اور یہ ادارہ درحقیقت مجرمین کی پناہ گاہ بن چکا ہے۔ اس کی حیثیت ایک ایسے پلیٹ فارم کی ہے جہاں عالمی طاقتیں اپنے ظلم کو قانونی جواز دلوانے کے لیے اکٹھی ہوتی ہیں۔ یہ ایک عالمی استعماری ہتھیار ہے جو انصاف کا نام لے کر ظالموں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اقتدار کی لالچ میں سودا کرنا، درحقیقت قتل امام حسینؑ کے مترادف ہے، جیسا کہ عمر سعد نے حکومت رے کے لالچ میں امام حسینؑ کو شہید کیا۔ آج کے سیاستدان اس سے بھی بدتر ہیں، جو اقتدار کے لیے اپنے ضمیر اور اصولوں کو بیچ رہے ہیں اور مظلوموں کا خون بہا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صرف اصول پرست طبقہ ہی آواز اٹھا سکتا ہے، لیکن دنیا میں اصول پرستی کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ مفاد پرست طبقہ اپنے ذاتی مفادات کی خاطر سودے بازی اور تعلقات بحال کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صرف امام حسینؑ کا راستہ ہی نجات اور آزادی کا ضامن ہے۔ جب تک مظلوموں کی زمینوں پر قبضے باقی رہیں گے، آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی۔ جس دن دنیا بھر میں مظلومین کو انصاف ملے گا، وہ ہر امن پسند انسان کی خواہش ہے۔ اگر ہم آج انصاف کے اصولوں کو نظرانداز کریں گے تو اپنے معاشرے کا تحفظ ممکن نہیں ہوگا، اور اگر ہم مظلومین سے غفلت برتیں گے تو سلامتی بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .